برلن 8جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)یورپی پارلیمان نے مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے نئی یورپی سرحدی فورس بنانے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ سرحدی محافظ رواں برس ستمبر کے مہینے سے یورپ کی بیرونی سرحدوں، خصوصاََاٹلی اوریونان میں تعینات کیے جا سکتے ہیں۔فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اٹھائیس رکنی یورپی یونین نے گزشتہ ماہ نئے سرحدی پولیس بنانے کی تجویز منظور کی تھی۔ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ سرحدی محافظ تعینات کرنے کا منصوبہ یونین اورترکی کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے بعد بنیادی اہمیت رکھتا تھا۔فرانسیسی شہر اسٹراسبُرگ میں ہونے والے یورپی پارلیمان کے اجلاس میں اس فورس کی منظوری کے لیے ووٹنگ کی گئی جسے اراکین کی بھاری اکثریت نے منظورکرلیا۔اس منصوبے کی حمایت میں 483جب کہ مخالفت میں 181ووٹ ڈالے گئے۔ یورپی پارلیمان کے48اراکین نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔رائے شماری کے بعد یورپی پارلیمان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا کہ ان قوانین کا اطلاق رواں برس موسم خزاں میں کر دیا جائے گا۔یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یورپ کی بیرونی سرحدوں پر اس نئی مشترکہ سرحدی فورس کی تعیناتی کا آغاز اس برس ستمبر کے مہینے میں کرنا شروع کیا جائے گا اور اکتوبر کے مہینے تک یہ منصوبہ مکمل کر لیا جائے گا۔ ان اقدامات کا مقصد یورپی ممالک کے آزادانہ سفری معاہدے شینگن زون میں نقل وحرکت کی آزادی کو یقینی بنانا ہے۔گزشتہ برس لاکھوں مہاجرین کی یورپ آمدکے بعد یونین میں بحرانی صورت حال پیدا ہو گئی تھی اور شینگن زون میں شامل کئی یورپی ممالک نے اپنی ملکی سرحدوں پرازسر نو بارڈر کنٹرول کا نظام متعارف کرا دیا تھا۔ ان اقدامات کے بعد شینگن زون میں یورپی باشندوں کی آزادانہ نقل وحرکت اور تجارت متاثر ہوئی تھی۔نئے اقدامات کے مطابق یونین کے رکن ممالک اب بھی روزانہ کی بنیادوں پر اپنی ملکی سرحدوں کی حفاظت خود ہی کر سکیں گے تاہم ہنگامی صورت حال میں وہ یورپی یونین کے مشترکہ سرحدی محافظوں کی مدد طلب کر سکیں گے۔ ابتدائی طور پر اس نفری میں پندرہ سو اہلکار شامل کیے گئے ہیں۔یورپی یونین میں فرنٹکس بارڈر ایجنسی کے نام سے پہلے ہی ایک مشترکہ فورس موجود ہے جس کاصدردفترپولینڈکے دارالحکومت وارسا میں ہے۔ تاہم نئی فورس کے قیام سے نہ فرنٹیکس کی افرادی قوت میں اضافہ ہو گا بلکہ ان کے اختیارات کا دائرۂ کار بھی وسیع ہو جائے گا۔